EN हिंदी
جو اس آنکھ سے نکلا ہوگا | شیح شیری
jo us aankh se nikla hoga

غزل

جو اس آنکھ سے نکلا ہوگا

نعیم ضرار احمد

;

جو اس آنکھ سے نکلا ہوگا
آنسو میرے جیسا ہوگا

اس کی یاد میں کھو کر خود کو
ریزہ ریزہ چنتا ہوگا

دل کے تہہ خانے میں کوئی
سیڑھی سیڑھی اترا ہوگا

شام ڈھلے اک ہوک سنی ہے
یاد کا پنچھی لوٹا ہوگا

دل کی اجڑی کھیتی میں بھی
خواب سہانے بوتا ہوگا

آؤ میخانے میں ڈھونڈیں
کوئی تو ہم جیسا ہوگا