EN हिंदी
جو تم سے ملا ہوگا جو تم نے دیا ہوگا | شیح شیری
jo tum se mila hoga jo tumne diya hoga

غزل

جو تم سے ملا ہوگا جو تم نے دیا ہوگا

شاہد غازی

;

جو تم سے ملا ہوگا جو تم نے دیا ہوگا
وہ غم بھی مسرت کے سانچے میں ڈھلا ہوگا

اے ہم سفرو اس کا کیا حال ہوا ہوگا
منزل کے قریب آ کر جو شخص لٹا ہوگا

ہم راہ محبت سے اس طرح سے گزریں گے
جو نقش قدم ہوگا تصویر وفا ہوگا

ہم تو تمہیں ہستی کا مختار سمجھتے ہیں
جو تم نے کہا ہوگا اچھا ہی کہا ہوگا

اب یوں ہی تڑپنے دو مجھ کو مرے غم خوارو
تسکین اگر دوگے درد اور سوا ہوگا

موجوں کی روانی سے محسوس یہ ہوتا ہے
دیوانہ کوئی غازیؔ طوفاں سے لڑا ہوگا