جو تیری آنکھ ہے پر نم یہی محبت ہے
کہ تجھ کو ہے جو مرا غم یہی محبت ہے
ہزاروں میل کی دوری کے باوجود اے دوست
جو ہم میں ربط ہے پیہم یہی محبت ہے
تری جدائی کے موسم میں جان جاں مجھ کو
جو بھوک پیاس ہے کم کم یہی محبت ہے
ترے بغیر جو خوابوں کے شہر میں بھی دوست
مرا مزاج ہے برہم یہی محبت ہے
وصال رت ہو فرقت ہمارے دل میں صنم
جو بیکلی سی ہے دم دم یہی محبت ہے
مرا یقین کہ یوم الست میں کاشفؔ
کیا گیا ہمیں باہم یہی محبت ہے
غزل
جو تیری آنکھ ہے پر نم یہی محبت ہے
کاشف رفیق