EN हिंदी
جو تیرے ساتھ گزاری وہ رات لے آیا | شیح شیری
jo tere sath guzari wo raat le aaya

غزل

جو تیرے ساتھ گزاری وہ رات لے آیا

نور این ساحر

;

جو تیرے ساتھ گزاری وہ رات لے آیا
میں اپنے خواب سبھی اپنے ساتھ لے آیا

میں پھر سے رویا بہت گڑگڑایا بھی لیکن
میں پھر سے در سے ترے خالی ہاتھ لے آیا

بہت امیر تھا لیکن میں اب بھکاری ہوں
نہ جانے کون مری کائنات لے آیا

وو جس کو میں نے بنایا تھا اپنا حصے دار
وہی تو نور مرا حصہ ساتھ لے آیا

اکیلے پن کی اذیت میں جانتا ہوں نورؔ
اسی لیے میں قلم اور دوات لے آیا