EN हिंदी
جو شخص مدتوں مرے شیدائیوں میں تھا | شیح شیری
jo shaKHs muddaton mere shaidaiyon mein tha

غزل

جو شخص مدتوں مرے شیدائیوں میں تھا

شکیلہ بانو

;

جو شخص مدتوں مرے شیدائیوں میں تھا
آفت کے وقت وہ بھی تماشائیوں میں تھا

اس کا علاج کوئی مسیحا نہ کر سکا
جو زخم میری روح کی گہرائیوں میں تھا

وہ تھے بہت قریب تو تھی گرمئ حیات
شعلہ ہجوم شوق کا پروائیوں میں تھا

کوئی بھی ساز ان کی تڑپ کو نہ پا سکا
وہ سوز وہ گداز جو شہنائیوں میں تھا

بزم تصورات میں یادوں کی روشنی
عالم عجیب رات کی تنہائیوں میں تھا

اس بزم میں چھڑی جو کبھی جاں دہی کی بات
اس دم ہمارا ذکر بھی سودائیوں میں تھا

کچھ وضع احتیاط سے بانوؔ تھے ہم بھی دور
کچھ دوستوں کا ہاتھ بھی رسوائیوں میں تھا