EN हिंदी
جو نیکیوں سے بدی کا جواب دیتا ہے | شیح شیری
jo nekiyon se badi ka jawab deta hai

غزل

جو نیکیوں سے بدی کا جواب دیتا ہے

مہندر پرتاپ چاند

;

جو نیکیوں سے بدی کا جواب دیتا ہے
خدا بھی اس کو صلہ بے حساب دیتا ہے

اسی کے حکم سے گھر بار اجڑ بھی جاتے ہیں
وہی پھر ان کو بسانے کے خواب دیتا ہے

بشر پہ قرض جو ہوتے ہیں کار ہائے جہاں
تمام عمر وہ ان کا حساب دیتا ہے

غرض یہ ہے نہ ہو فکر و عمل میں کوتاہی
خدا دلوں کو اگر اضطراب دیتا ہے

قصور اس میں بھی ہے والدین کا شاید
جو بچا ان کو پلٹ کر جواب دیتا ہے

کٹی ہے عمر عذابوں میں دیکھنا ہے اب
مزید کیا دل خانہ خراب دیتا ہے

وہ آزماتا ہے کانٹوں سے صبر انساں کا
پھر اس کے بعد مہکتے گلاب دیتا ہے

سوال دید و ملاقات کر چکے ہیں چاندؔ
اب آگے دیکھیے وہ کیا جواب دیتا ہے