جو مشکل راستے ہیں ان کو یوں ہموار کرنا ہے
ہمیں جذبوں کی کشتی سے سمندر پار کرنا ہے
ہمارے حوصلے مجروح کرنا چاہتے ہیں وہ
ہمیں سورج کے رخ پر سایۂ دیوار کرنا ہے
جو تھک کر سو گئے ہیں وہ تو خود ہی جاگ جائیں گے
ابھی جاگے ہوئے لوگوں کو بس بیدار کرنا ہے
اٹھا لو ہاتھ میں پرچم محبت کے پرستاروں
چلو نفرت کی دیواریں ابھی مسمار کرنا ہے
جہالت کے اندھیروں سے نمٹنے کے لیے نصرتؔ
چراغوں کا ہمیں اک کارواں تیار کرنا ہے
غزل
جو مشکل راستے ہیں ان کو یوں ہموار کرنا ہے
نصرت مہدی