EN हिंदी
جو مشکل راستے ہیں ان کو یوں ہموار کرنا ہے | شیح شیری
jo mushkil raste hain un ko yun hamwar karna hai

غزل

جو مشکل راستے ہیں ان کو یوں ہموار کرنا ہے

نصرت مہدی

;

جو مشکل راستے ہیں ان کو یوں ہموار کرنا ہے
ہمیں جذبوں کی کشتی سے سمندر پار کرنا ہے

ہمارے حوصلے مجروح کرنا چاہتے ہیں وہ
ہمیں سورج کے رخ پر سایۂ دیوار کرنا ہے

جو تھک کر سو گئے ہیں وہ تو خود ہی جاگ جائیں گے
ابھی جاگے ہوئے لوگوں کو بس بیدار کرنا ہے

اٹھا لو ہاتھ میں پرچم محبت کے پرستاروں
چلو نفرت کی دیواریں ابھی مسمار کرنا ہے

جہالت کے اندھیروں سے نمٹنے کے لیے نصرتؔ
چراغوں کا ہمیں اک کارواں تیار کرنا ہے