جو مجھ پہ بھاری ہوئی ایک رات اچھی طرح
تو پھر گزر بھی گئے سانحات اچھی طرح
میں بار بار گرایا گیا بلندی سے
مجھے تو ہو گیا حاصل ثبات اچھی طرح
کتاب سا مرا چہرہ تری نگاہ میں ہے
بیان کر مری ذات و صفات اچھی طرح
تو اپنے سینے سے مجھ کو یوں ہی لگائے رکھ
سمجھ لوں تاکہ ترے دل کی بات اچھی طرح
تجھے بنایا گیا ہے جو اشرف المخلوق
سمو کے ذات میں رکھ کائنات اچھی طرح
کسی نے زہر ملا کر نہ دے دیا ہو تجھے
میں چکھ تو لوں ترے قند و نبات اچھی طرح
غزل
جو مجھ پہ بھاری ہوئی ایک رات اچھی طرح
غلام مرتضی راہی