EN हिंदी
جو لوگ اجالے کو اجالا نہیں کہتے | شیح شیری
jo log ujale ko ujala nahin kahte

غزل

جو لوگ اجالے کو اجالا نہیں کہتے

جگر جالندھری

;

جو لوگ اجالے کو اجالا نہیں کہتے
ہم ان کو برا کہتے ہیں اچھا نہیں کہتے

جو جوڑ نہ دے ٹوٹے ہوئے تار دلوں کے
ہم اس کو محبت کا ترانا نہیں کہتے

جینا اسے کہتے ہیں جو ہو اوروں کی خاطر
اپنے لیے جینے کو تو جینا نہیں کہتے

انساں کے دل و ذہن منور نہ ہوں جس سے
ہم ایسے اجالے کو اجالا نہیں کہتے

حیرت میں کبھی جلوے کو ہم کہتے ہیں پردہ
پردے کو کبھی شوق میں پروا نہیں کہتے

تم سامنے ہو اور تمہیں دیکھ نہ پائیں
ہم ایسے نظارے کو نظارا نہیں کہتے

ہم تم سا حسیں کیسے کہیں شمس و قمر کو
ہر حسن کو تو حسن سراپا نہیں کہتے

دل رکھنے کو منہ سے یوں ہی کہہ دیتے ہیں اچھا
دل سے تو جگرؔ وہ ہمیں اچھا نہیں کہتے