EN हिंदी
جو کوئی کہ یار و آشنا ہے | شیح شیری
jo koi ki yar-o-ashna hai

غزل

جو کوئی کہ یار و آشنا ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

;

جو کوئی کہ یار و آشنا ہے
رخصت کی مری اسے دعا ہے

کیا بیٹھا ہے راہ میں مسافر
چلنا ہی یہاں سے پیش پا ہے

امروز جو ہو سکے سو کر لے
فردا کی خبر نہیں کہ کیا ہے

معشوق تو بے وفا ہیں پر عمر
ان سے بھی زیادہ بے وفا ہے

دنیا میں تو خوب گزری حاتم
عقبیٰ میں بھی دیکھیے خدا ہے