جو کہا اس نے وہ کئے ہی بنی
صوفیوں کو بھی مے پئے ہی بنی
ایسی باتیں بنائیاں اس نے
کچھ نہ بن آئی دل دیے ہی بنی
اب بھی آ جائے اس تمنا میں پر
نہ موئے ہجر میں جئے ہی بنی
کافر عشق ہو گئی آخر
ان بتوں کا کہا کئے ہی بنی
تھا جو رسوائیوں کا ڈر ان کو
جیب کے چاک کو لئے ہی بنی
رات ساقی بغیر تھام کے دل
زہر کا گھونٹ پی لئے ہی بنی
مچلے تنویرؔ جب یہ طفل سرشک
گود میں ان کو لے لئے ہی بنی

غزل
جو کہا اس نے وہ کئے ہی بنی
تنویر دہلوی