جو کہہ رہے تھے میرے ساتھ ساتھ آئیں گے
مجھے خبر تھی وہی ساتھ چھوڑ جائیں گے
جو گھر بناؤ تو اک پیڑ بھی لگا لینا
پرندے سارے محلے میں چہچہائیں گے
زمیں بھی پاؤں نہیں رکھنے دیتی اب ہم کو
ہمیں یہ ضد تھی نیا آسماں بنائیں گے
خدا کے واسطے ان کو نصیحتیں نہ کرو
یہ نیک بچے برے کام سیکھ جائیں گے
غزل کہی ہے یہ ہم نے رشیؔ تردد سے
سخن نواز ملیں گے تو ہم سنائیں گے
غزل
جو کہہ رہے تھے میرے ساتھ ساتھ آئیں گے
کیول کرشن رشیؔ