EN हिंदी
جو ہوا جونؔ وہ ہوا بھی نہیں | شیح شیری
jo hua jaun wo hua bhi nahin

غزل

جو ہوا جونؔ وہ ہوا بھی نہیں

جون ایلیا

;

جو ہوا جونؔ وہ ہوا بھی نہیں
یعنی جو کچھ بھی تھا وہ تھا بھی نہیں

بس گیا جب وہ شہر دل میں مرے
پھر میں اس شہر میں رہا بھی نہیں

اک عجب طور حال ہے کہ جو ہے
یعنی میں بھی نہیں خدا بھی نہیں

لمحوں سے اب معاملہ کیا ہو
دل پہ اب کچھ گزر رہا بھی نہیں

جانیے میں چلا گیا ہوں کہاں
میں تو خود سے کہیں گیا بھی نہیں

تو مرے دل میں آن کے بس جا
اور تو میرے پاس آ بھی نہیں