جو ہونا ہے وہی ہوتا رہے گا
کبھی ہنستا کبھی روتا رہے گا
بچا کوئی مکافات عمل سے
وہی کاٹے گا جو بوتا رہے گا
کچھ اپنا ہی بگاڑے گا اگر تو
بھرم اپنا میاں کھوتا رہے گا
ترے اعدا نکل جائیں گے آگے
اگر تو رات دن سوتا رہے گا
تو اپنا بار عصیاں کم سے کم کر
کہاں تک بوجھ یہ ڈھوتا رہے گا
کوئی حد بھی ہے آخر آنسوؤں سے
کہاں تک اپنا منہ دھوتا رہے گا
کہیں تدبیر سے ٹلتا ہے رضویؔ
لکھا تقدیر کا ہوتا رہے گا

غزل
جو ہونا ہے وہی ہوتا رہے گا
سید اعجاز احمد رضوی