جو ہوگا سب ٹھیک ہی ہوگا ہونے دو جو ہونا ہے
منہ دیکھے کی باتیں ہیں سب کس نے کس کو رونا ہے
دل کس سے دکھ بانٹے اپنا کس سے اپنی بات کہے
دل ہی ہے اک جس نے یارو درد مکمل ڈھونا ہے
ہم بھی مٹی تم بھی مٹی پتلے ہیں سب مٹی کے
اول مٹی آخر مٹی مٹی ہی میں سونا ہے
مل کر بیٹھیں نفرت چھوڑیں پیار وفا کی بات کریں
باغ وفا میں ہم نے یارو بیج الفت کا بونا ہے
ایسا کام کریں کیوں عازمؔ جس کو کر کے پچھتائیں
پہلے داغ لگائیں کیوں ہم جب اشکوں سے دھونا ہے
غزل
جو ہوگا سب ٹھیک ہی ہوگا ہونے دو جو ہونا ہے
عازم کوہلی