جو حضرت شیخ فرمائیں محبت
سبھی کو خوب سمجھائیں محبت
ضروری تو نہیں ہم زندگی میں
محبت کا ثمر پائیں محبت
مجھے گھیرا ہوا ہے نفرتوں نے
نہ دائیں ہے نہ ہے بائیں محبت
ہمارا مشورہ ہے ہر کسی کو
کہ نفرت بیچ کر لائیں محبت
مجھے ہاتھوں کو ان کے چومنا ہے
وہ خوش ہیں کہ جو جو پائیں محبت
نہیں گر لازمی تو اختیاری
نیا مضمون رکھوائیں محبت
وہ جس کے گال پہ چھوٹا سا تل ہے
اسی لڑکی کو سمجھائیں محبت
زمین و آسماں کو چھان مارا
کہاں سے ڈھونڈ کر لائیں محبت
چلو ہم جا کے دلی میں رہیں اب
اگائیں پیار اور کھائیں محبت
غزل
جو حضرت شیخ فرمائیں محبت
اشرف علی اشرف