EN हिंदी
جو ہنس ہنس کے ہر غم گوارا کرے ہے | شیح شیری
jo hans hans ke har gham gawara kare hai

غزل

جو ہنس ہنس کے ہر غم گوارا کرے ہے

شمیم جے پوری

;

جو ہنس ہنس کے ہر غم گوارا کرے ہے
یہ ہمت بھی اک غم کا مارا کرے ہے

کنارا بھی جس سے کنارا کرے ہے
مدد اس کی طوفاں کا دھارا کرے ہے

جو دیر و حرم سے کنارا کرے ہے
ہر اک شے میں تیرا نظارا کرے ہے

پڑا ہے جو دیوانہ تیری گلی میں
خدا جانے کس کو پکارا کرے ہے

ترے ساتھ ہنس کر گزاری ہے جس نے
وہ اب آنسوؤں پر گزارا کرے ہے

خدا اس کے دامن کو پھولوں سے بھر دے
مجھے پتھروں سے جو مارا کرے ہے

تغافل سے چھپتی نہیں ہے محبت
تغافل تو اور آشکارا کرے ہے

شمیمؔ اس نے ساحل پہ مجھ کو ڈبویا
جو ڈوبے ہوؤں کو ابھارا کرے ہے