جو ہاتھ اپنے سبزے کا گھوڑا لگا
تو سلفے کا اور اس کو کوڑا لگا
مرے ہی جو بازو میں اک نیل سا
سو تیرے ہے پاؤں کا توڑا لگا
اجی چشم بد دور نام خدا
تمہیں کیا بھلا سرخ جوڑا لگا
بھلا آپ شرمائے کس واسطے
کبوتر کا باہم جو جوڑا لگا
یہ دکھتی نگاہوں سے گھورا مجھے
کہ دکھنے مرے دل کا پھوڑا لگا
لگی کہنے انشاؔ کو شب وہ پری
مجھے بھوت ہو یہ نگوڑا لگا
غزل
جو ہاتھ اپنے سبزے کا گھوڑا لگا
انشاءؔ اللہ خاں