جو گھاؤ تم نے دیا تھا وہ گھاؤ زندہ ہے
ابھی ہنسو نہ مری جان راؤؔ زندہ ہے
تمہاری دل سے وہی کھیلنے کی عادت ہے
ہمارا اپنا وہی رکھ رکھاؤ زندہ ہے
ابھی نہ سوچ مری ہار تیری جیت ہوئی
ابھی تو کھیل میں انتم پڑاؤ زندہ ہے
ڈرے ڈرے ہوئے سہمے ہوئے اندھیرے ہیں
چراغ بجھ تو رہا ہے دباؤ زندہ ہے
ہمیں یقین ہے ناصرؔ نہیں بھٹک سکتے
ابھی غزل سے ہمارا لگاؤ زندہ ہے
غزل
جو گھاؤ تم نے دیا تھا وہ گھاؤ زندہ ہے
ناصر راؤ