EN हिंदी
جو درد جگر میں کمی ہو تو جانوں | شیح شیری
jo dard-e-jigar mein kami ho to jaanun

غزل

جو درد جگر میں کمی ہو تو جانوں

نادر شاہجہاں پوری

;

جو درد جگر میں کمی ہو تو جانوں
قیامت اگر ملتوی ہو تو جانوں

مقدر نہ میرا بگڑ کر بنے گا
کسی کی بھی بگڑی بنی ہو تو جانوں

مجھے تیری فرقت میں جو بے کلی ہے
تجھے بھی وہی بے کلی ہو تو جانوں

شب غم میں کل میں نے تارے گنے ہیں
ذرا آنکھ میری لگی ہو تو جانوں

رقیبوں کی ہر بات کرتے ہو پوری
مرے ساتھ میں منصفی ہو تو جانوں

پس مرگ نادرؔ وہ آئے بھی تو کیا
عنایت اگر جیتے جی ہو تو جانوں