EN हिंदी
جو بھی من جملۂ اشجار نہیں ہو سکتا | شیح شیری
jo bhi min-jumla-e-ashjar nahin ho sakta

غزل

جو بھی من جملۂ اشجار نہیں ہو سکتا

عباس تابش

;

جو بھی من جملۂ اشجار نہیں ہو سکتا
کچھ بھی ہو جائے مرا یار نہیں ہو سکتا

اک محبت تو کئی بار بھی ہو سکتی ہے
ایک ہی شخص کئی بار نہیں ہو سکتا

جس سے پوچھیں ترے بارے میں یہی کہتا ہے
خوب صورت ہے وفادار نہیں ہو سکتا