جو بھی من جملۂ اشجار نہیں ہو سکتا
کچھ بھی ہو جائے مرا یار نہیں ہو سکتا
اک محبت تو کئی بار بھی ہو سکتی ہے
ایک ہی شخص کئی بار نہیں ہو سکتا
جس سے پوچھیں ترے بارے میں یہی کہتا ہے
خوب صورت ہے وفادار نہیں ہو سکتا
غزل
جو بھی من جملۂ اشجار نہیں ہو سکتا
عباس تابش