جو بھی دینا ہے وہ خدا دے گا
آدمی آدمی کو کیا دے گا
اپنے احساس میں اتار اسے
قرب کا لطف فاصلہ دے گا
بھیڑ کو چیر کر مقام بنا
ورنہ عالم نا راستہ دے گا
خامۂ عدل بک گیا تو بکے
وقت خود فیصلہ بنا دے گا
میرے گھر کو اجاڑنے والے
جا تجھے آسماں سزا دے گا
آگ دے گا زمانہ گھر کو مرے
اور شعلوں کو پھر ہوا دے گا

غزل
جو بھی دینا ہے وہ خدا دے گا
رام اوتار گپتا مضظر