EN हिंदी
جو بھی دینا ہے وہ خدا دے گا | شیح شیری
jo bhi dena hai wo KHuda dega

غزل

جو بھی دینا ہے وہ خدا دے گا

رام اوتار گپتا مضظر

;

جو بھی دینا ہے وہ خدا دے گا
آدمی آدمی کو کیا دے گا

اپنے احساس میں اتار اسے
قرب کا لطف فاصلہ دے گا

بھیڑ کو چیر کر مقام بنا
ورنہ عالم نا راستہ دے گا

خامۂ عدل بک گیا تو بکے
وقت خود فیصلہ بنا دے گا

میرے گھر کو اجاڑنے والے
جا تجھے آسماں سزا دے گا

آگ دے گا زمانہ گھر کو مرے
اور شعلوں کو پھر ہوا دے گا