جو بن سنور کے وہ اک ماہ رو نکلتا ہے
تو ہر زبان سے بس اللہ ہو نکلتا ہے
حلال رزق کا مطلب کسان سے پوچھو
پسینہ بن کے بدن سے لہو نکلتا ہے
زمین اور مقدر کی ایک ہے فطرت
کہ جو بھی بویا وہی ہو بہو نکلتا ہے
یہ چاند رات ہی دیدار کا وسیلہ ہے
بروز عید ہی وہ خوبرو نکلتا ہے
ترے بغیر گلستاں کو کیا ہوا عادلؔ
جو گل نکلتا ہے بے رنگ و بو نکلتا ہے
غزل
جو بن سنور کے وہ اک ماہ رو نکلتا ہے
عادل رشید