جو بات منع کی ہے اسے کہیے کیوں
جو شے کہ حرام ہے گی اسے کھیّے کیوں
کھوٹا ہو اگر دام ہی اپنا یارو
صراف کو پھر عیب عبث لیّے کیوں
خطرہ ہے صریح جی کا سمجھ دیکھ تو جی میں
جو راہ کہ مرتے ہوں ادھر جیّے کیوں
جس بستی میں انصاف کا کہیں نام نہ ہووے
اس بستی میں پھر فعل عبث رہیے کیوں
بات اپنی پیش نہ جاتی ہووے
بے فائدہ پھر بولنا وہاں چہیے کیوں
غزل
جو بات منع کی ہے اسے کہیے کیوں
نین سکھ