جو بات کہنی ہے مجھ کو وہ کہنے والا ہوں
کسی کے خوف سے کب چپ میں رہنے والا ہوں
کہاں کہاں مجھے روکو گے بند باندھوگے
میں چڑھتا دریا ہوں ہر سمت بہنے والا ہوں
تمہارے چاہنے والوں سے میں بھی واقف ہوں
تمہارا درد میں تنہا ہی سہنے والا ہوں
مری بھی بات سنو میری شکل پہچانو
تمہارے شہر کا اک میں بھی رہنے والا ہوں
ہر ایک شخص ندامت سے سرنگوں ہوگا
بڑے سلیقے سے وہ بات کہنے والا ہوں
زمانہ کوئی سزا دے کہ کہہ دے دیوانہ
متینؔ میں کہاں خاموش رہنے والا ہوں

غزل
جو بات کہنی ہے مجھ کو وہ کہنے والا ہوں
سید فضل المتین