EN हिंदी
جو اپنی ہے وہ خاک دل نشیں ہی کام آئے گی | شیح شیری
jo apni hai wo KHak-e-dil-nashin hi kaam aaegi

غزل

جو اپنی ہے وہ خاک دل نشیں ہی کام آئے گی

ظفر گورکھپوری

;

جو اپنی ہے وہ خاک دل نشیں ہی کام آئے گی
گروگے آسماں سے جب زمیں ہی کام آئے گی

یہاں سے مت اٹھا بستر کہ اس سفاک آندھی میں
یہ ٹوٹی پھوٹی دیوار یقیں ہی کام آئے گی

اٹھا رکھا تھا صحرا سر پہ تم نے کون مانے گا
جھٹکنا مت کہ یہ گرد جبیں ہی کام آئے گی

وہ دن آئے گا جب سارے سمندر سوکھ جائیں گے
میاں اندر کی جوئے آتشیں ہی کام آئے گی

کوئی آنکھوں کے شعلے پونچھنے والا نہیں ہوگا
ظفرؔ صاحب یہ گیلی آستیں ہی کام آئے گی