جو عکس یار تہہ آب دیکھ سکتے ہیں
عجیب لوگ ہیں کیا خواب دیکھ سکتے ہیں
سمندروں کے سفر سب کی قسمتوں میں کہاں
سو ہم کنارے سے گرداب دیکھ سکتے ہیں
گزرنے والے جہازوں سے رسم و راہ نہیں
بس ان کے عکس سر آب دیکھ سکتے ہیں
ہوا کے اپنے علاقے ہوس کے اپنے مقام
یہ کب کسی کو ظفر یاب دیکھ سکتے ہیں
خفا ہیں عاشق و معشوق سے مگر کچھ لوگ
غزل میں عشق کے آداب دیکھ سکتے ہیں
غزل
جو عکس یار تہہ آب دیکھ سکتے ہیں
اسعد بدایونی