EN हिंदी
جتنی بری کہی جاتی ہے اتنی بری نہیں ہے دنیا | شیح شیری
jitni buri kahi jati hai utni buri nahin hai duniya

غزل

جتنی بری کہی جاتی ہے اتنی بری نہیں ہے دنیا

ندا فاضلی

;

جتنی بری کہی جاتی ہے اتنی بری نہیں ہے دنیا
بچوں کے اسکول میں شاید تم سے ملی نہیں ہے دنیا

چار گھروں کے ایک محلے کے باہر بھی ہے آبادی
جیسی تمہیں دکھائی دی ہے سب کی وہی نہیں ہے دنیا

گھر میں ہی مت اسے سجاؤ ادھر ادھر بھی لے کے جاؤ
یوں لگتا ہے جیسے تم سے اب تک کھلی نہیں ہے دنیا

بھاگ رہی ہے گیند کے پیچھے جاگ رہی ہے چاند کے نیچے
شور بھرے کالے نعروں سے اب تک ڈری نہیں ہے دنیا