جتنا کوئی تجھ سے یار ہوگا
اتنا ہی خراب و خوار ہوگا
ہر روز ہو روز عید تو بھی
تو مجھ سے نہ ہم کنار ہوگا
بس دل اتنا تڑپ نہ چپ رہ
تجھ کو بھی کہیں قرار ہوگا
دیکھے جو کوئی چمن میں تجھ کو
گل اس کی نظر میں خار ہوگا
شکوے میں ہو جس کے خون کی بو
تیرا ہی وہ دل فگار ہوگا
ناصح نہ ہو گریہ سے جو مانع
میرا وہی غم گسار ہوگا
جا یار شتاب سوزؔ سے مل
تیرا اسے انتظار ہوگا

غزل
جتنا کوئی تجھ سے یار ہوگا
میر سوز