EN हिंदी
جتنا کوئی تجھ سے یار ہوگا | شیح شیری
jitna koi tujhse yar hoga

غزل

جتنا کوئی تجھ سے یار ہوگا

میر سوز

;

جتنا کوئی تجھ سے یار ہوگا
اتنا ہی خراب و خوار ہوگا

ہر روز ہو روز عید تو بھی
تو مجھ سے نہ ہم کنار ہوگا

بس دل اتنا تڑپ نہ چپ رہ
تجھ کو بھی کہیں قرار ہوگا

دیکھے جو کوئی چمن میں تجھ کو
گل اس کی نظر میں خار ہوگا

شکوے میں ہو جس کے خون کی بو
تیرا ہی وہ دل فگار ہوگا

ناصح نہ ہو گریہ سے جو مانع
میرا وہی غم گسار ہوگا

جا یار شتاب سوزؔ سے مل
تیرا اسے انتظار ہوگا