EN हिंदी
جتنا برہم وقت تھا اتنے ہی خود سر ہم بھی تھے | شیح شیری
jitna barham waqt tha utne hi KHud-sar hum bhi the

غزل

جتنا برہم وقت تھا اتنے ہی خود سر ہم بھی تھے

خاور رضوی

;

جتنا برہم وقت تھا اتنے ہی خود سر ہم بھی تھے
موج طوفاں تھا اگر پل پل تو پتھر ہم بھی تھے

کاش کوئی اک اچٹتی سی نظر ہی ڈالتا
چور تھے زخموں سے لیکن ایک منظر ہم بھی تھے

گر وبال دوش تھا سر ہاتھ میں تیشہ بھی تھا
اک طرف سے تو نصیبے کے سکندر ہم بھی تھے

خود شناسی کا بھلا ہو راکھ کی چٹکی ہیں آج
ورنہ اک رخشندہ و تابندہ گوہر ہم بھی تھے

سطح بیں تھے لوگ کیا پاتے ہماری وسعتیں
جھانکتا دل میں کوئی تو اک سمندر ہم بھی تھے

چڑھتے سورج کی پرستش گو تھا دنیا کا اصول
ہم کسی کو پوجتے کیسے کہ خاورؔ ہم بھی تھے