جسم تو مٹی میں ملتا ہے یہیں مرنے کے بعد
اس کو کیا روئیں جو مرتا ہی نہیں مرنے کے بعد
فرض پر قربان ہونے کا اک اپنا حسن ہے
اور ہو جاتا ہے کچھ انساں حسیں مرنے کے بعد
اک یہی غم کھائے جاتا ہے کہ اس کا ہوگا کیا
کون رکھے گا مرا حسن یقیں مرنے کے بعد
یہ محل یہ مال و دولت سب یہیں رہ جائیں گے
ہاتھ آئے گی فقط دو گز زمیں مرنے کے بعد
زندگی تک کے ہیں رشتے زندگی تک ہے بہار
تم کہیں اے طرزؔ ہوگے وہ کہیں مرنے کے بعد
غزل
جسم تو مٹی میں ملتا ہے یہیں مرنے کے بعد
گنیش بہاری طرز