EN हिंदी
جسم میں خوں کی روانی کا مزہ آئے گا | شیح شیری
jism mein KHun ki rawani ka maza aaega

غزل

جسم میں خوں کی روانی کا مزہ آئے گا

محسن آفتاب کیلاپوری

;

جسم میں خوں کی روانی کا مزہ آئے گا
عشق ہوتے ہی جوانی کا مزہ آئے گا

جوش گفتار میں کچھ اور بڑھا لو اپنے
تب ہی کچھ شعلہ بیانی کا مزہ آئے گا

آج ہم دونوں نہائیں گے بڑی شدت سے
آج برسات کے پانی کا مزہ آئے گا

بارشیں وقت پہ کھیتوں کو ہرا کر دیں تو
سب کسانوں کو کسانی کا مزہ آئے گا

آج تو موڈ ہے محفل بھی ہے محسنؔ صاحب
آج انگور کے پانی کا مزہ آئے گا