EN हिंदी
جسم کو جینے کی آزادی دیتی ہیں | شیح شیری
jism ko jine ki aazadi deti hain

غزل

جسم کو جینے کی آزادی دیتی ہیں

امت شرما میت

;

جسم کو جینے کی آزادی دیتی ہیں
سانسیں ہر پل ہی قربانی دیتی ہیں

راتیں ساری کروٹ میں ہی بیت رہیں
یادیں بھی کتنی بے چینی دیتی ہیں

جو راہیں خود میں ہی بے منزل سی ہوں
ایسی راہیں ناکامی ہی دیتی ہیں

کیسے بھی پر مجھ کو کچھ سپنے تو دیں
آنکھیں کیا کیول بینائی دیتی ہیں

میتؔ مجھے اکثر راتوں میں لگتا ہے
روحیں مجھ کو آوازیں سی دیتی ہیں