جسم کے مرتبان میں کیا ہے
روح ہے بس مکان میں کیا ہے
روح کیا ہے خدا کو ہے معلوم
اپنے وہم و گمان میں کیا ہے
اک جنوں ہے جو ساتھ چلتا ہے
کشتی و بادبان میں کیا ہے
اس کو میری انا سے جھگڑا ہے
ورنہ میری زبان میں کیا ہے
بے گناہوں کے خوں کا پیاسا تیر
اور اس کی کمان میں کیا ہے
ایک وعدہ جو سب سے سستا ہے
اور دینے کو دان میں کیا ہے
کچھ حقائق کے زندہ پیکر ہیں
لفظ میں کیا بیان میں کیا ہے
غزل
جسم کے مرتبان میں کیا ہے
عبدالصمد تپشؔ