EN हिंदी
جسے بھی دیکھیے پیاسا دکھائی دیتا ہے | شیح شیری
jise bhi dekhiye pyasa dikhai deta hai

غزل

جسے بھی دیکھیے پیاسا دکھائی دیتا ہے

بدیع الزماں خاور

;

جسے بھی دیکھیے پیاسا دکھائی دیتا ہے
کوئی مقام ہو صحرا دکھائی دیتا ہے

نہ جانے کون ہے وہ وقت شام جو اکثر
گلی کے موڑ پہ بیٹھا دکھائی دیتا ہے

جو چاندنی میں نہاتے ہوئے بھی ڈرتا تھا
وہ جسم دھوپ میں جلتا دکھائی دیتا ہے

پہنچ رہی ہے جہاں تک نگاہ سڑکوں پر
نہ کوئی پیڑ نہ سایہ دکھائی دیتا ہے

کنار آب نہ بیٹھو کہ جھیل میں خاورؔ
تمہارا عکس بھی الٹا دکھائی دیتا ہے