EN हिंदी
جس زمیں پر ترا نقش کف پا ہوتا ہے | شیح شیری
jis zamin par tera naqsh-e-kaf-e-pa hota hai

غزل

جس زمیں پر ترا نقش کف پا ہوتا ہے

ہری چند اختر

;

جس زمیں پر ترا نقش کف پا ہوتا ہے
ایک اک ذرہ وہاں قبلہ نما ہوتا ہے

کاش وہ دل پہ رکھے ہاتھ اور اتنا پوچھے
کیوں تڑپ اٹھتا ہے کیا بات ہے کیا ہوتا ہے

بزم دشمن ہے خدا کے لیے آرام سے بیٹھ
بار بار اے دل ناداں تجھے کیا ہوتا ہے

میری صورت مری حالت مری رنگت دیکھی
آپ نے دیکھ لیا عشق میں کیا ہوتا ہے

اے صبا خار مغیلاں کو سنا دے مژدہ
عازم دشت کوئی آبلہ پا ہوتا ہے

ہم جو کہتے ہیں ہمیشہ ہی غلط کہتے ہیں
آپ کا حکم درست اور بجا ہوتا ہے