جس طرح اشک چشم تر سے گرے
یوں ہی ہم آپ کی نظر سے گرے
بے تکلف گلے لگا لیں ہم
کاش خنجر تری کمر سے گرے
رخ سے ٹپکے جو قطر ہائے عرق
پھول سے دامن سحر سے گرے
نہ تو صیاد ہے نہ کنج قفس
کہیں بجلی میں ابر تر سے گرے
دیکھ کر شکل ان کی اے رونقؔ
مہر و مہ بھی مری نظر سے گرے
غزل
جس طرح اشک چشم تر سے گرے
رونق ٹونکوی