EN हिंदी
جس طرح اشک چشم تر سے گرے | شیح شیری
jis tarah ashk chashm-e-tar se gire

غزل

جس طرح اشک چشم تر سے گرے

رونق ٹونکوی

;

جس طرح اشک چشم تر سے گرے
یوں ہی ہم آپ کی نظر سے گرے

بے تکلف گلے لگا لیں ہم
کاش خنجر تری کمر سے گرے

رخ سے ٹپکے جو قطر ہائے عرق
پھول سے دامن سحر سے گرے

نہ تو صیاد ہے نہ کنج قفس
کہیں بجلی میں ابر تر سے گرے

دیکھ کر شکل ان کی اے رونقؔ
مہر و مہ بھی مری نظر سے گرے