جس طرف دیکھیے طوفان نظر آنے لگے
شہر کے شہر ہی ویران نظر آنے لگے
جب سے شیشوں نے کیا ان کے حوالے خود کو
تب سے پتھر بھی پریشان نظر آنے لگے
مختصر ہم نے کیا خود کو ذرا سا خود میں
کس قدر راستے آسان نظر آنے لگے
مفلسی میں ہوئی پہچان مجھے اپنوں کی
تھا گماں جن پہ وہ انجان نظر آنے لگے
اک قدم ہی تو بڑھایا ہے ہماری جانب
آپ کو فائدے نقصان نظر آنے لگے
دیکھ کر میری طلب میرا جنون منزل
راستے کیسے پریشان نظر آنے لگے
غزل
جس طرف دیکھیے طوفان نظر آنے لگے
جیوتی آزاد کھتری