جس راستے پہ پانو رکھا اس سے جا ملا
دنیا سے جب گریز کیا بھی تو کیا ملا
میرے سوا کسی سے نہ ملتا تھا وہ کبھی
میری ہی ضد میں ہر کس و ناکس سے جا ملا
ملتی مجھے نہ صحبت نا جنس کی سزا
دنیا کو خوب میرا سراغ فنا ملا
چاروں طرف بہار کے آثار تھے مگر
نقش نمونہ سبزۂ بیگانہ کا ملا
غزل
جس راستے پہ پانو رکھا اس سے جا ملا
مدحت الاختر