EN हिंदी
جس راستے پہ پانو رکھا اس سے جا ملا | شیح شیری
jis raste pe panw rakha us se ja mila

غزل

جس راستے پہ پانو رکھا اس سے جا ملا

مدحت الاختر

;

جس راستے پہ پانو رکھا اس سے جا ملا
دنیا سے جب گریز کیا بھی تو کیا ملا

میرے سوا کسی سے نہ ملتا تھا وہ کبھی
میری ہی ضد میں ہر کس و ناکس سے جا ملا

ملتی مجھے نہ صحبت نا جنس کی سزا
دنیا کو خوب میرا سراغ فنا ملا

چاروں طرف بہار کے آثار تھے مگر
نقش نمونہ سبزۂ بیگانہ کا ملا