EN हिंदी
جس پل میں نے گھر کی عمارت خواب آثار بنائی تھی | شیح شیری
jis pal maine ghar ki imarat KHwab-asar banai thi

غزل

جس پل میں نے گھر کی عمارت خواب آثار بنائی تھی

رضی اختر شوق

;

جس پل میں نے گھر کی عمارت خواب آثار بنائی تھی
اس لمحے ویرانی نے بھی اک رفتار بنائی تھی

ہم نے ہی مہر کو زہر سے بدلا ورنہ زمیں کی گردش نے
دن غم خوار بنایا تھا اور شب دل دار بنائی تھی

ٹوٹے دل پلکوں سے سنبھالیں اب ایسے فن کار کہاں
ورنہ یہ دنیا جب اجڑی تھی سو سو بار بنائی تھی

اپنی راہ کے سارے کانٹے میں نے آپ ہی بوئے تھے
ورنہ خواب ازل نے دنیا کم آزار بنائی تھی

کوچہ کوچہ ماتم ہوگا گلیوں گلیوں واویلا
اس پر پہلے کیوں نہیں سوچا جب دستار بنائی تھی

کب تک ایک ہی منظر چنتے اپنی انا کے زندانی
آج اسی میں در مانگیں ہیں جو دیوار بنائی تھی