EN हिंदी
جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا | شیح شیری
jis ne tujhe KHalwat mein bhi tanha nahin dekha

غزل

جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا

آغا شاعر قزلباش

;

جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا
اس دیکھنے والے کا کلیجہ نہیں دیکھا

اف اف وہ اچٹتی سی نگاہ غلط انداز
اس طرح سے دیکھا ہے کہ گویا نہیں دیکھا

جس گل کو یہ سب ڈھونڈتی پھرتی ہیں ہوائیں
تو نے تو اسے نرگس شہلا نہیں دیکھا

دم آنکھوں میں اٹکا ہے خدا کے لیے آؤ
پھر یہ نہ گلہ ہو مرا رستا نہیں دیکھا

شاعرؔ یہ غزل لکھی ہے یا جڑ دیئے موتی
دنیا میں قلم کار بھی ایسا نہیں دیکھا