جس نے جانا جہاں تماشا ہے
اس کی ٹھوکر میں یہ زمانہ ہے
بے غرض ہار جیت سے جو ہو
زندگی اس کی فاتحانہ ہے
فکر جو خود گرفت میں رکھے
اس کا انداز شاعرانہ ہے
گرم رکھتا ہے جو خودی اپنی
بے نیازی سے وہ شناسا ہے
دو ہی پل کا ہے کھیل سارا صباؔ
بعد میں خاک سب کو ہونا ہے
غزل
جس نے جانا جہاں تماشا ہے
ببلس ھورہ صبا