EN हिंदी
جس نے جانا جہاں تماشا ہے | شیح شیری
jis ne jaana jahan tamasha hai

غزل

جس نے جانا جہاں تماشا ہے

ببلس ھورہ صبا

;

جس نے جانا جہاں تماشا ہے
اس کی ٹھوکر میں یہ زمانہ ہے

بے غرض ہار جیت سے جو ہو
زندگی اس کی فاتحانہ ہے

فکر جو خود گرفت میں رکھے
اس کا انداز شاعرانہ ہے

گرم رکھتا ہے جو خودی اپنی
بے نیازی سے وہ شناسا ہے

دو ہی پل کا ہے کھیل سارا صباؔ
بعد میں خاک سب کو ہونا ہے