جس میں ہو دوزخ کا ڈر کیا لطف اس جینے میں ہے
توبہ کرنے میں کہاں وہ جو مزا پینے میں ہے
خشک باتوں میں کہاں اے شیخ کیف زندگی
وہ تو پی کر ہی ملے گا جو مزا پینے میں ہے
میں تری تحقیر کر سکتا نہیں اے ضبط شوق
میرے سینے میں رہے گا راز جو سینے میں ہے
عرشؔ پر دیکھا جو تو نے اے نگاہ دور بیں
آ دکھاؤں میں وہی جلوہ مرے سینے میں ہے
غزل
جس میں ہو دوزخ کا ڈر کیا لطف اس جینے میں ہے
عرش ملسیانی