EN हिंदी
جس میں ہو دوزخ کا ڈر کیا لطف اس جینے میں ہے | شیح شیری
jis mein ho dozaKH ka Dar kya lutf us jine mein hai

غزل

جس میں ہو دوزخ کا ڈر کیا لطف اس جینے میں ہے

عرش ملسیانی

;

جس میں ہو دوزخ کا ڈر کیا لطف اس جینے میں ہے
توبہ کرنے میں کہاں وہ جو مزا پینے میں ہے

خشک باتوں میں کہاں اے شیخ کیف زندگی
وہ تو پی کر ہی ملے گا جو مزا پینے میں ہے

میں تری تحقیر کر سکتا نہیں اے ضبط شوق
میرے سینے میں رہے گا راز جو سینے میں ہے

عرشؔ پر دیکھا جو تو نے اے نگاہ دور بیں
آ دکھاؤں میں وہی جلوہ مرے سینے میں ہے