EN हिंदी
جس کو جانا تھا کل تک خدا کی طرح | شیح شیری
jis ko jaana tha kal tak KHuda ki tarah

غزل

جس کو جانا تھا کل تک خدا کی طرح

شعلہ ہسپانوی

;

جس کو جانا تھا کل تک خدا کی طرح
آج ملتا ہے وہ آشنا کی طرح

میری ہستی بھی ہو جائے گی جاوداں
دست قاتل اٹھا ہے دعا کی طرح

اس کے ہاتھوں پہ ہیں میرے خوں کے نشاں
جو مہکتے ہیں رنگ حنا کی طرح

جستجو ہے مجھے آج اس شخص کی
جو وفا بھی کرے بے وفا کی طرح

راہ منزل میں بیٹھو نہ یوں ہار کر
روندے جاؤ گے تم نقش پا کی طرح

کارواں کارواں پہنچے منزل پہ ہم
رہ بدلتی رہی رہ نما کی طرح