EN हिंदी
جس کو دیکھو احتساب زیست سے غافل ہے آج | شیح شیری
jis ko dekho ehtisab-e-zist se ghafil hai aaj

غزل

جس کو دیکھو احتساب زیست سے غافل ہے آج

رشید شاہجہانپوری

;

جس کو دیکھو احتساب زیست سے غافل ہے آج
رنج ماضی ہے نہ فکر حال و مستقبل ہے آج

مرحبا صد مرحبا جذب وفا کامل ہے آج
وہ ادائے بے نیازی غم گسار دل ہے آج

اپنے حق میں مائل لطف و کرم قاتل ہے آج
ہر اداے خشم گیں ہمت فضائے دل ہے آج

بزم عزا بنی ہوئی ہے بزم ذوق و شوق
دور نشاط موجب دوران سر ہے آج

موقوف ہے لبوں کی تبسم سے رسم و راہ
آہ و فغاں وظیفۂ شام و سحر ہے آج

جب تم ہمارے ہو نہ سکے ہم نہیں رہے
لو داستان مہر و وفا مختصر ہے آج