جس کو دیکھو احتساب زیست سے غافل ہے آج
رنج ماضی ہے نہ فکر حال و مستقبل ہے آج
مرحبا صد مرحبا جذب وفا کامل ہے آج
وہ ادائے بے نیازی غم گسار دل ہے آج
اپنے حق میں مائل لطف و کرم قاتل ہے آج
ہر اداے خشم گیں ہمت فضائے دل ہے آج
بزم عزا بنی ہوئی ہے بزم ذوق و شوق
دور نشاط موجب دوران سر ہے آج
موقوف ہے لبوں کی تبسم سے رسم و راہ
آہ و فغاں وظیفۂ شام و سحر ہے آج
جب تم ہمارے ہو نہ سکے ہم نہیں رہے
لو داستان مہر و وفا مختصر ہے آج
غزل
جس کو دیکھو احتساب زیست سے غافل ہے آج
رشید شاہجہانپوری