جس کو چاہا تھا کب ملا مجھ کو
زندگی سے ہے یہ گلہ مجھ کو
درد یادیں اور اک شکستہ دل
عاشقی کا ہے یہ صلہ مجھ کو
اور کسی سے بھی ربط رکھنے کا
راس آیا نہ سلسلہ مجھ کو
اب تو آنکھوں سے جی نہیں بھرتا
اب کے ہونٹوں سے ہی پلا مجھ کو
میری قسمت میں قرب کا لمحہ
گر لکھا ہے تو پھر دلا مجھ کو
اس کی یادوں کی چاندنی ہر شب
بخش دیتی ہے کچھ جلا مجھ کو
غزل
جس کو چاہا تھا کب ملا مجھ کو
عتیق الرحمٰن صفی