EN हिंदी
جس کو چاہا تھا کب ملا مجھ کو | شیح شیری
jis ko chaha tha kab mila mujhko

غزل

جس کو چاہا تھا کب ملا مجھ کو

عتیق الرحمٰن صفی

;

جس کو چاہا تھا کب ملا مجھ کو
زندگی سے ہے یہ گلہ مجھ کو

درد یادیں اور اک شکستہ دل
عاشقی کا ہے یہ صلہ مجھ کو

اور کسی سے بھی ربط رکھنے کا
راس آیا نہ سلسلہ مجھ کو

اب تو آنکھوں سے جی نہیں بھرتا
اب کے ہونٹوں سے ہی پلا مجھ کو

میری قسمت میں قرب کا لمحہ
گر لکھا ہے تو پھر دلا مجھ کو

اس کی یادوں کی چاندنی ہر شب
بخش دیتی ہے کچھ جلا مجھ کو