جس گھڑی تیرے آستاں سے گئے
ہم نے جانا کہ دو جہاں سے گئے
تیرے کوچے میں نقش پا کی طرح
ایسے بیٹھے کہ پھر نہ واں سے گئے
شمع کی طرح رفتہ رفتہ ہم
ایسے گزرے کہ جسم و جاں سے گئے
ایک دن میں نے یار سے یہ کہا
اب تو ہم طاقت و تواں سے گئے
ہنس کے بولا کہ سن لے اے آصفؔ
یہی کہہ کہہ کے لاکھوں جاں سے گئے
غزل
جس گھڑی تیرے آستاں سے گئے
آصف الدولہ