EN हिंदी
جس گھڑی تیرے آستاں سے گئے | شیح شیری
jis ghaDi tere aastan se gae

غزل

جس گھڑی تیرے آستاں سے گئے

آصف الدولہ

;

جس گھڑی تیرے آستاں سے گئے
ہم نے جانا کہ دو جہاں سے گئے

تیرے کوچے میں نقش پا کی طرح
ایسے بیٹھے کہ پھر نہ واں سے گئے

شمع کی طرح رفتہ رفتہ ہم
ایسے گزرے کہ جسم و جاں سے گئے

ایک دن میں نے یار سے یہ کہا
اب تو ہم طاقت و تواں سے گئے

ہنس کے بولا کہ سن لے اے آصفؔ
یہی کہہ کہہ کے لاکھوں جاں سے گئے