EN हिंदी
جس انجمن میں دیکھو بیگانے رہ گئے ہیں | شیح شیری
jis anjuman mein dekho begane rah gae hain

غزل

جس انجمن میں دیکھو بیگانے رہ گئے ہیں

اقبال عظیم

;

جس انجمن میں دیکھو بیگانے رہ گئے ہیں
گنتی کے لوگ جانے پہچانے رہ گئے ہیں

کل جن حقیقتوں سے ماحول معتبر تھا
آج ان حقیقتوں کے افسانے رہ گئے ہیں

اب غارت چمن میں کیا رہ گیا ہے باقی
کچھ پیرہن دریدہ دیوانے رہ گئے ہیں

تاریخ عہد رفتہ بالاختصار یہ ہے
گلشن جہاں جہاں تھے ویرانے رہ گئے ہیں

اقبالؔ ڈھونڈھتے ہو تم جن کو محفلوں میں
ان کی جگہ اب ان کے افسانے رہ گئے ہیں