EN हिंदी
جن کے ہونٹوں پہ ہنسی پاؤں میں چھالے ہوں گے | شیح شیری
jin ke honTon pe hansi panw mein chhaale honge

غزل

جن کے ہونٹوں پہ ہنسی پاؤں میں چھالے ہوں گے

پرواز جالندھری

;

جن کے ہونٹوں پہ ہنسی پاؤں میں چھالے ہوں گے
ہاں وہی لوگ تمہیں چاہنے والے ہوں گے

مے برستی ہے فضاؤں پہ نشہ طاری ہے
میرے ساقی نے کہیں جام اچھالے ہوں گے

شمع وہ لائے ہیں ہم جلوہ گاہ جاناں سے
اب دو عالم میں اجالے ہی اجالے ہوں گے

ان سے مفہوم غم زیست ادا ہو شاید
اشک جو دامن مژگاں نے سنبھالے ہوں گے

ہم بڑے ناز سے آئے تھے تری محفل میں
کیا خبر تھی لب اظہار پہ تالے ہوں گے