EN हिंदी
جن کے اندر چراغ جلتے ہیں | شیح شیری
jin ke andar charagh jalte hain

غزل

جن کے اندر چراغ جلتے ہیں

سوریا بھانو گپت

;

جن کے اندر چراغ جلتے ہیں
گھر سے باہر وہی نکلتے ہیں

برف گرتی ہے جن علاقوں میں
دھوپ کے کاروبار چلتے ہیں

ایسی کائی ہے اب مکانوں پر
دھوپ کے پاؤں بھی پھسلتے ہیں

بستیوں کا شکار ہوتا ہے
پیڑ جب کرسیوں میں ڈھلتے ہیں

خود رسی عمر بھر بھٹکتی ہے
لوگ اتنے پتے بدلتے ہیں

ہم تو سورج ہیں سرد ملکوں کے
موڈ ہوتا ہے تب نکلتے ہیں